اسلامک انٹیلیجنٹ یونیٹی کے سربراہ محمد حسن قدیری ابیانہ نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں قومی منافع اور اقتدار کی بقاء اور اس کے تحفظ کے ساتھ ابرومندانہ صلح اسلامی جمھوریہ ایران کی ترجیحات میں سے ہے کہا: جمھوری اسلامی ھرگز جنگ کے درپہ نہ تھا اور نہ ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: یہ بعض افراد صلح و مسالمت کی باتیں کرتے ہیں وہ چاہے جان بوجھ کر یا لا علمی میں دشمن کے مقابل تسلیم ہونے کی باتیں کر رہے ہیں ، استقامت اور تسلیم کے مقابل، اسلامی جمھوریہ ایران کا اپشن استقامت ہے ۔
قدیری ابیانہ نے دشمن کی جانب سے صلح کی بات کئے جانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: دشمن بھی کبھی صلح کی باتیں کرتا ہے ، البتہ اس فرق کے ساتھ کے دشمن کا صلح سے مقصد ایران کو اپنے ناجائزمطالبات کے برابر تسلیم کرنا ہے ، ایسا نہیں ہے کہ اگر ہم دشمن کے مورد نظر صلح کو مان لیں تو سازشوں اور چالبازیوں سے ہاتھ اٹھا لیں گے ۔
اسلامک انٹیلیجنٹ یونیٹی کے سربراہ نے مزید کہا: نظام اسلامی کے دشمن ہرگز ہماری دشمنی سے ہاتھ نہیں اٹھائیں گے بلکہ ملک کی نابودی اور تقسیم ان کا ارادہ ہے ، پٹرول اور قومی سرمایہ پر قبضہ نیز ملت ایران کو غلام بنانا ان کا مقصد ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ 8 سالہ دفاع مقدس کے دوران میں بھی کچھ لوگ دشمن سے صلح کی باتیں کیا کرتے تھے کہا: انقلاب اسلامی نے 200 هزار سے زیادہ شهید پیش کرکے ملک کو دشمن کے قبضہ سے چھڑا لیا جبکہ اگر انہوں نے خفت بار صلح کرلی ہوتی تو اج ملک کا کافی حصہ دشمن کے قبضہ میں ہوتا ، بیگانہ طاقتیں ایران کے مسائل پر مسلط ہوتیں اور ملک کا سرمایہ اور دولت غارت گری کے نذر ہوگیا ہوتا ۔
قدیری ابیانہ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ امریکا سے معاملہ کا مطلب اس کے ارادے کے مقابل سرتسلیم خم کرنا ہے کہا: امریکا سے معاملہ یا وہی دشمن سے صلح کا مطلب ملک کی تقسیم ، ایران پر امریکا کا قبضہ ، قومی سرمایہ اور دولت نیز ملت ایران کی غلامی ۔
دشمن کے مقابل استقامت و قیام کا نتیجہ سربلندی اور اقتدار ہے
آسٹریلیا اور میکسیکو میں ایران کے سابق سفیرنے دشمن سے صلح کے مقابل اپشن کو عزت و اقتدار کے ساتھ استقامت جانا اور کہا: استقامت پیروزی کا واحد راستہ ہے ، اگر ملت ایران ولایت پر متحد رہی اور دشمن سے خوفزدہ نہ ہوئی نیز ہر کوئی اپنی ہر پوسٹ پر بخوبی اپنی ذمہ داری نبھائے تو یقینا دشمن شکست سے روبرو ہوگا ۔
انہوں نے مزید کہا: دشمن ھرگز جنگ کے میدان میں نہیں اترے گا کیوں کہ وہ بخوبی اس بات سے اگاہ ہے کہ اسلامی جمھوریہ ایران سے لڑنے کی اس میں طاقت نہیں ہے ، برسوں قبل امریکا میں ایران سے ایک فرضی جنگی مشق انجام پائی ، فوجی محققین نے اس جنگی مشق کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرکسی دن ایران سے جنگ ہوجائے تو پہلے ہی دن امریکا کے 16 جنگی بیڑ ے ڈوب جائیں گے ، امریکن فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا، 22 هزار امریکن فوجی مارے جائیں گے لہذا اگر ابھی امریکا نے ایران سے جنگ نہیں کی تو اس وجہ یہ ہے ۔/ ن ۹۸۸